My Blog List

Monday, August 29, 2016

IMAN BIL GHAIB : KHUDA PER YA SCIENCE PER ?



اہل الحاد خدا کے متعلق جو بنیادی دلیل طلب کرتے ہیں وہ یہ ہے کہ کیا آپ نے خدا کو دیکھا ہے؟ اس سوال کی اہم وجہ وہ جدید سائنسی تصورات ہیں جو یہ بیان کرتے ہیں کہ کائنات اور زندگی فلاں فلاں طریقے سے وقوع پذیر ہوئے ہیں۔۔ قطع نظر اس بحث کے متلاشیان حق کو خداکیسے مل جاتا ہے ہم الحادی مکتبہ فکر سے سوال کرتے ہیں کیا آپ کے پاس ان نظریات کے کامل ہونے کی کوئی دلیل ہے؟ کیا آپ نے خود یہ سب عوامل اپنی آنکھ سے ملاحظہ کیئے؟ بگ بینگ (Big Bang)مطابق کائنات کی پیدائش ایک انتہائی کثیف اور آتشی حالت میں ہوئی تھی اور کائنات کی پیدائش کا یہ واقعہ آج کے دور سے تقریباً13 ارب 70 کروڑ سال قبل ظہور پذیر ہوا تھا۔۔تو جناب 13 ارب 70 کروڑ سال قبل ہونے والا یہ "سائنسی" مظاہرہ رچرڈ ڈاکنز نے اپنی گناہ گار آنکھوں سے دیکھا تھا یا سٹیفن ہاکنگ کو خواب میں بشارت کے ذریعے ہوبہو دھماکہ کر کے دکھایا گیا تھا؟یہ نظریہ سائنس میں مقبولیت اس لیے رکھتا ہے کہ اس کے مقابل کوئی ایسی تھیوری نہیں جو زندگی کی ابتداء کی وضاحت کرسکے۔۔تو صاحب ! یہ وہ آفاقی نظریہ ہے جہاں سے خدا کا انکار کیا جاتا ہےکہ وہ دکھائی کیوں نہیں دیتا؟
رکیئے۔۔!! 
بگ بینگ کے بعد کیا ہوا؟ وہ بھی سنتے جائیں اور ایسے "سائنسدانوں " پر سر دھنتے جائیں جو سائنس کے تمام تصورات اور نظریات پر تو آنکھیں بند کر کے یقین کرسکتے ہیں البتہ انہیں خدا پر یقین کے لیے خدا کو کسی کٹہرے میں کھڑا کر کے سوال و جواب کی حاجت محسوس ہوتی ہے۔۔اس بحث کا مقصد ان نظریات میں الجھنا نہیں صرف یہ عرض کرنا ہے کہ ہم کیسے سائنس پر ایمان بالغیب رکھتے ہیں لیکن وجود خدا کے معاملے میں آنکھوں سے دیکھنے پر اصرار کرتے ہیں۔۔۔!!
٭٭٭
اس نظریئے مطابق بگ بینگ کے 10E-43 (یعنی اعشاریہ کے بعد 42 صفر اور پھر ایک) سیکنڈ بعد فزکس کے قوانین واضح ہونے لگے اور کشش ثقل (Gravity) وجود میں آئی۔۔تمام تر جدید تحقیقات اور سائنسی ایجادات کے باوجود کوئی ایسا ذریعہ نہیں ہے جو کشش ثقل کی پیدائش کی مدلل وضاحت کرسکے۔ یہ ایک نظریہ ہے جس پر یقین کرنا مجبوری اس لیے ہے کہ خدا کا انکار کیا جاسکے۔۔
٭٭٭
بگ بینگ کے 10E-35 (یعنی اعشاریہ کے بعد 34 صفر اور پھر ایک) سیکنڈ بعد کائنات ایک فٹ بال کے برابر تھی۔ اسٹرونگ نیوکلیئر فورس وجود میں آ چکی تھی۔ کوارک الیکٹرون اور انکے ضد ذرے بننے لگے تھے۔ اس وقت درجہ حرارت گر کر 10E27 K (یعنی ایک کے بعد 27 صفر) یا ایک ارب ارب ارب ڈگری سینٹی گریڈ ہو چکا تھا۔اس وقت رچرڈ ڈاکنز صاحب شاید سورج پر بیٹھ کر یہ سارا نظارا دیکھ رہے تھے اور اسے قلمبند کرتے جا رہے تھے۔
٭٭٭
وہ کہتے ہیں بگ بینگ کے بعد جب ایک سیکنڈ کا دس لاکھواں حصہ گزر گیا تو کوارک آپس میں جڑ کر نیوٹرون، پروٹون اور ضد ذرے بنانے لگے۔ اگرچہ ذرے اور ضد ذرے ایک دوسرے کو فنا کرتے رہے لیکن ذروں کی تعداد حاوی ہو گئی۔اس وقت علم فلکیات کے ماہر کسی خلائی شٹل پر بیٹھ کر مادہ اور ضد مادہ کے ذرات کو گن رہے تھے اور انہوں نے اپنے کیلکولیٹر پر حساب کر کے نکالا"پس مادہ کے ذرات ضد مادہ کے ذرات سے زیادہ ہیں "
٭٭٭
اس نظریئے کے مطابق سات لاکھ سال بعد ایٹمی مرکزے اس قابل ہوئے کہ الیکٹرون سے مل کر ایٹم بنا سکیں۔ ایٹم بننے سے فوٹون خارج ہوئے اور کائنات پہلی دفعہ شفاف ہو گئی۔ اب درجہ حرارت 3000 ڈگری کیلون ہو چکا تھا۔سنیے! کیسے کائنات لمحہ بہ لمحہ جوانی کی منازل طے کرتی ہے۔
٭٭٭
بگ بینگ کے بعد کی جانے والی تحقیقات کے بعد پیش کیئے جانے والے سائنسی تصورات کی رو سے ایک ارب سال بعد کہکشائیں (Galaxies) بننے لگیں۔ صرف ہماری کہکشاں میں 200 ارب ستارے ہیں اور ہمارے نزدیک ترین پڑوسی کہکشاں دس لاکھ نوری سال کے فاصلے پر ہے۔آپ کو یقین نہیں آرہا؟ رکیں رچرڈ ڈاکنز صاحب آپ کو آپ بیتی سناتے ہیں پھر تو یقین کرنا ہی پڑے گا ناں۔۔!!
٭٭٭
ہمارا نظام شمسی لگ بھگ ساڑھے چار ارب سال پہلے وجود میں آیا تھا۔ ہماری زمین کی بھی عمر اتنی ہی ہے۔ زندگی کی ابتدا ہو چکی ہے۔آپ کنفیوژ مت ہوں کہ آخر کونسا آلہ ہے جس کے ذریعے اتنی مکمل تاریخ نکال لی گئی ہے۔۔ حضور والا یہ صرف ایک تجزیاتی تحقیق ہے جس کا کسی بھی وقت سائنس خود ہی گلا گھونٹ سکتی ہے۔۔ ہاں البتہ دکھاو ذرا خدا کہاں ہے؟
٭٭٭
تقریباًً تین ارب اسی کروڑ سال پہلے یک خلوی خلیہ سے زندگی کی ابتدا ہوتی ہے۔۔اتفاق سے اس وقت ڈارون صاحب اپنے بحری سفر کےدوران وہاں سے گزر رہے ہوتے ہیں اور وہ یہ سب دیکھ لیتے ہیں۔ 
٭٭٭
یہ نظریات کہتے ہیں نباتات اور حیوانات کی علیحدگی کا آغاز آج سے تقریباًً تین ارب سال پہلے ہوا تھا۔ نباتات اور حیوانات کی علیحدگی کا آغاز آج سے کوئی ایک ارب سال پہلے ہوا تھا۔ اس وقت تک نباتات اور حیوانات یک خلیاتی مرحلے میں تھے ۔۔ یہ ارتقاء شروع کیسے ہوا، یہ سربستہ راز ہے جس کے لیے مارکیٹ میں فی الحال کوئی نظریہ بھی دستیاب نہیں۔۔!! 
٭٭٭
ارتقائی کہتے ہیں یک خلوی جسموں میں ارتقاء کی پہلی تبدیلی تو یہ تھی کہ کثیر الخلیاتی جسم نمودار ہوئے۔ دوسری بڑی تبدیلی یہ ہوئی کہ خلیوں کی تین پرتوں میں جسموں کا ظہور ہوا۔ جس کے باعث۔ درمیانی پرت میں پٹھوں کا ظہور ہوا۔ جس کے باعث اس میں حرکت کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوا۔ ۔اور جب یہ سب ہورہاتھاڈارون بھی قریب قریب ہی بھٹک رہا تھا اور ان سب اعمال کو "اصل الانواع" میں درج کرتا جا رہا تھا۔۔!!
٭٭٭
پھر ڈارون نے دیکھا کہ سب سے پہلے کیڑے تقریباًً تقریباًً 32 کروڑ پچاس لاکھ سال پہلے صفحہ ہستی پر نمودار ہوئے۔ تتلیاں اس زمانے میں نمودار ہوئیں جب نباتات کی دنیا میں پھولدار پودے وجود میں آئے۔ تاہم ڈارون گواہ ہے گزشتہ بارہ کروڑ سال سے بے ریڑھ جانوروں میں کوئی مزید عظیم تبدیلی نہیں ہوئی۔اس کی وجہ کوئی نہیں ہے۔۔بس یہ تبدیلی نہ ہونے کا کوئی مناسب سا نظریہ نہیں دستیاب۔۔!! ورنہ اہل الحاد نے اپنی اس غیبی سائنس سے یہ وجہ بھی دے مارنی تھی۔۔!!!